عمران خان کے ساتھ جیل میں غیرمنصفانہ سلوک، قانونی حقوق پامال ہونے کا
الزام
عمران خان کے وکلاء اور پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل میں انہیں بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔ ان کے مطابق، عمران خان کے لیے مخصوص کردہ سیل غیرمعیاری ہے، اور انہیں باقاعدہ چیک اپ اور علاج کی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی۔
پی ٹی آئی کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے ساتھ غیرمنصفانہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان
کی خوراک اور صحت کا مناسب خیال نہیں رکھا جا رہا، اور جیل کے قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
عمران خان کی قانونی ٹیم کا موقف
عمران خان کی قانونی ٹیم نے عدالت میں دائر درخواست میں کہا کہ ان کے موکل کو غیرقانونی طور پر قید میں رکھا جا رہا ہے۔ وکلاء نے کہا کہ 28 ستمبر کے احتجاج کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ کی کوئی ٹھوس بنیاد موجود نہیں، اور یہ کیس سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ عمران خان کی ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ قانون اور عدالتی روایات کے خلاف ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی کے واقعات میں پیش کیے گئے شواہد قابل اعتراض ہیں اور ان کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز کی صداقت پر بھی سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں۔
سیاسی انتقام کا الزام
پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات میں سیاسی دباؤ کا واضح عنصر موجود ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں، اور ان کا مقصد صرف ان کی سیاسی جدوجہد کو روکنا ہے۔
پارٹی رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے حامیوں کو عدالتوں اور پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا ہے، تاکہ انہیں پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا جا سکے۔
عمران خان کے حامیوں کا احتجاج
پی ٹی آئی کے کارکنان اور حامیوں نے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے ہیں، جن میں عمران خان کی فوری رہائی اور ان کے خلاف مقدمات کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جیل میں غیرانسانی سلوک کا سامنا ہے اور ان کے ساتھ ایسا برتاؤ ناقابل قبول ہے۔
عمران خان کے حامیوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے باز رہے اور جمہوری روایات کو بحال کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ساتھ انصاف کا برتاؤ کیا جائے اور ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔