پاکستان میں حالیہ دنوں میں آرمی ایکٹ میں کی گئی ترمیم، جس کے تحت سروسز چیف کی مدتِ ملازمت کو پانچ سال تک بڑھ دیا گیا ہے، شدید تنقید کی زد میں ہے۔ یہ ترمیم نہ صرف جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف سمجھی جا رہی ہے بلکہ عوام
طاقت کا ارتکاز یا استحکام؟
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں اضافہ بظاہر استحکام کے نام پر کیا گیا ہے، مگر اس کے پیچھے طاقت کو ایک مخصوص ادارے کے پاس مزید مرکوز کرنے کی سازش نظر آتی ہے۔ ایک جمہوری ریاست میں اہم عہدوں پر تواتر سے تبدیلیاں ہی نظام کو شفاف اور احتساب کو ممکن بناتی ہیں۔ مدت ملازمت بڑھانے سے ایک شخص یا ادارے کو زیادہ وقت اور مواقع ملتے ہیں، جس سے اس کی طاقت اور اثر و رسوخ میں غیر ضروری اضافہ ہوسکتا ہے۔
عوامی اعتماد کا بحران
آرمی ایکٹ میں یہ ترمیم اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ادارے اب عوام کی خدمت کی بجائے اپنے مفادات کو زیادہ ترجیح دینے لگے ہیں۔ عوام کی نظر میں اس ترمیم سے یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ طاقتور طبقہ اپنے اختیارات کو دوام بخشنے کی کوشش میں ہے۔ عوامی نمائندوں کے بجائے ایک غیر منتخب ادارے کو مزید طاقت دینا جمہوریت پر کاری ضرب ہے، جس سے عوام کا اعتماد متزلزل ہوتا جا رہا ہے۔
سیاسی مداخلت اور جمہوری اداروں پر اثرات
اس ترمیم کے ذریعے فوج کے کردار اور اثرات کو سیاست میں مزید شامل کرنے کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ جب سروسز چیف کی مدتِ ملازمت کو پانچ سال تک بڑھایا جاتا ہے، تو اس سے فوجی قیادت کا سیاسی معاملات میں اثر و رسوخ بڑھنے کا اندیشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال میں عوامی منتخب نمائندے اور جمہوری ادارے اپنی خودمختاری کھو سکتے ہیں، جو کہ جمہوریت کی بنیادوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
جمہوری عمل میں رکاوٹیں
پاکستان کے آئین کے مطابق، کسی بھی ادارے کو حکومتی اداروں پر برتری حاصل نہیں ہونی چاہیے، مگر اس ترمیم نے اس اصول کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ اس ترمیم سے جمہوریت کو نقصان پہنچانے والے عناصر کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے، کیونکہ ایک ہی شخص کے پاس زیادہ عرصے تک طاقت رہنے سے احتساب اور شفافیت کے عمل میں رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
آئینی اور عوامی نگرانی کا فقدان
آرمی ایکٹ میں کی گئی یہ ترمیم بغیر کسی عوامی مشاورت اور پارلیمانی نگرانی کے منظور کی گئی، جس سے عوام کے ذہن میں یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ آیا یہ فیصلے عوام کی فلاح کے لیے کیے جا رہے ہیں یا مخصوص افراد کے مفاد کے لیے۔ عوامی نمائندوں اور عدلیہ کو اس ترمیم پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور یقینی بنانا چاہیے کہ ملک میں کوئی بھی ادارہ آئین سے بالاتر نہ ہو۔
جمہوریت کو خطرہ
پاکستان آرمی ایکٹ میں کی گئی یہ ترمیم جمہوری اقدار اور اصولوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ یہ ترمیم نہ صرف فوج کو بے پناہ اختیارات فراہم کرتی ہے بلکہ ملک کے جمہوری ڈھانچے کو بھی کمزور کر سکتی ہے۔ عوامی مطالبہ ہے کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور جمہوریت کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔